ضلع واشک میں باغات تباہی کے سہانے پر پہنچ گئے
واشک رقبے کے لحاظ سے اور پسماندگی کے لحاظ سے بلوچستان کا سب سے بڑا ضلع واشک کے عوام کی اکثریت کی معیشت کا دارومدار کھجور کے کاروبار پر ہے جب کے ضلع واشک کے باغات تباہی کے سہانے پر پہنچ چکے ہیں
واشک میں ہزاروں کھجور کے درخت لگے ہوئے ہیں جس کے باعث واشک سے سالانہ کہی لاکھوں ٹن اعلی قوالیٹی کے کھجور نکلتی ہیں لیکن واشک میں سٹوریج کا نظام نہ ہونے کے باعث کھجور کا کاروبار کرنے والے غریب افراد سرد خانہ سے محروم ہیں کلوسٹور نا ہونے کی وجہ سے واشک کے عوام اپنے کھجور خراب ہونے سے بچانے کےلئے اونے پونے داموں بائر سے آنے والے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے پر دیتے ہیں
اونے پونے داموں ٹھیکے دینے کا مقصد سردخانہ نہ ہونے کھجور کو کسی بھی نقصان سے بچانے کےلئے دیتے ہیں جسکے باعث زمینداروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا جہاں انکو سٹوریج ہونے کے باعث ٹھیکیداروں سے زیادہ خد کما کر پوری سال زندگی بسر کرسکتے دوسری جانب کھجور کے درختوں کی آبادکاری کا واحد دارومدار چشموں کی پانی سے ہے جو سیلابی ریلے نے چشموں کو ختم کردی ہے
جس سے کھجور کے درخت خشک ہوتے جارہے ہیں واشک میں شروع بےروزگاری میں اضافہ ہے اور بےروزگاروں کی تعداد زیادہ ہے اگر صوبائی سرکار و مرکزی حکومت واشک میں کجھور کے اسٹوریج یانی سردخانہ قائم کرے تو واشک میں بےروزگاری کی حد تک بڑی تعداد میں قابو پاہ کر لوگوں کے مالی مشکلات میں کمی ہوگی۔