ایران، افغان بارڈر پر کاروبار بند کرنا غریب خاندانوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے، جہانزیب بلوچ

0

کوئٹہ   بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاک ایران اور افغان بارڈر کے کاروبار کو بند کرنا لاکھوں بلوچستانیوں اور ان کے خاندان کو اقتصادی موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

اس غیر منصفانہ اور انسان دشمن اقدام سے بلوچستان کے عوام جو بارڈرز پر تجارت اور چھوٹے موٹے کاروبار سے اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتے ہیں سخت تکلیف دہ حالات سے گزر رہے ہیں۔انکا واحد ذریعہِ معاش، روزگار اور گزر بسر بارڈرز پر چھوٹے موٹے کاروبار، ڈیزل اور دیگر اشیا کی خرید و فروش اور لوڈنگ پر منحصر ہے جس میں اکثریت کا تعلق غریب لاچار اور بے روزگار طبقہ پر مشتمل ہے۔ بارڈر کی بندش سے پنجگور، گوادر ، مند بلو، تفتان، نوشکی، چاغی، چمن اور بادینی میں بھوک اور افلاس کا المیہ جنم لے سکتا ہے جس کا نتیجہ شدید معاشی اور انسانی بحران کی صورت میں نکلے گا اور خدشہ ہے کہ ان علاقوں میں چوری ڈکیتی قتل و غارتگری اور نا امنی پھیل جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ بارڈرز کی بندش بلوچستان میں پھیلی احساس محرومی کی آگ پر پٹرول چھڑکنا ہے جو کسی بھی حوالے سے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ فیصلہ عوام کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو بلوچستانی عوام کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔ نگران حکومت کی غلط پالیسی بلوچستانی عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش ہے جس کی بی این پی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نگران حکومت کے زمہ دار اور پالیسی ساز اداروں سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ پاک ایران و افغانستان کے بارڈرز کو تجارت اور خصوصا ڈیزل و دیگر اشیائے خورد و نوش کی آمد و رفت کے لئے فورا کھولا جائے تاکہ یہاں کے غریب مزدور اپنے بال بچوں کے پیٹ پال سکیں اور خاندان کی کفالت کرکے اپنے گھر کا چولہا جلا سکے آج گوادر اور چمن سے لیکر حب تک لاکھوں لوگ بارڈرز کے کاروبار سے منسلک ہیں جس کو بند کرنے سے وہ فاقہ کشی اور قحط کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایران و افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کے آس پاس بسنے والے قبائل اور چھوٹے کاروباری لوگ شدید اقتصادی مشکلات اور ازیتوں کے مراحل سے گزر رہے ہیں جو نا قابل برداشت ہے۔ حکومت کی جانب سے اس قسم کے دہرے معیار کے فیصلوں سے عوام کے اندر حکومت کے خلاف نفرت اور دوری پیدا ہوگی جو آنے والے وقت کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔

شدید مہنگائی میں عوام نان شبینہ کے محتاج ہیں اس پر بارڈر کی بندش کے ذریعے ان کے معاشی قتل عام کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام بارڈری علاقوں پر لاکھوں لوگوں کا کاروبار بند کرنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے، سرحدی تجارت اور کاروبار کو کھول دیا جائے اور وہاں کاروبار کرنے والے غریب عوام کو سہولتیں فراہم کئے جائیں۔ بصورت دیگر بلوچستان نیشنل پارٹی اس انسان دشمن پالیسی پر خاموش نہیں رہے گی اور عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لئے سخت گیر احتجاج پر مجبور ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.