کوئٹہ، قیمتوں میں اضافہ کے باعث پیٹرول پمپ ویران، شہریوں نے سستے پیٹرول کا نیا راستہ ڈھونڈ لیا
کوئٹہ نگران حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کے ہوش اڑا دیے۔ محکمہ خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 14.91 روپے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قمیت 305.36 روپے فی لیٹر ہوگئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 18.44 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 311.84 فی لیٹر تک پہنچ گئی
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں رجسٹرڈ پیٹرول پمپ ویران ہوگئے۔ اب شہریوں کی بڑی تعداد نے غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل پر انحصار کرنا شروع کر دیا ہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر قائم ایرانی پیٹرول پمپس پر شہریوں کا ہجوم ہے جبکہ رجسٹرڈ پیٹرول پمپس پر شاذ و نادر ہی کوئی نظر آرہا ہے اس حوالے سے کوئٹہ کے باسی ہارون حنیف نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے وہ گزشتہ ایک ماہ سے اپنی گاڑی میں ایرانی پیٹرول ڈلوا رہے ہیں۔ ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول اور پاکستانی پیٹرول کے درمیان 30 سے 40 روپے کا فرق ہے جو مہنگائی کے اس دور میں بڑا ریلیف ہے ایرانی پیٹرول کے استعمال سے گاڑی کی ایوریج پر بھی کوئی خاص فرق نہیں۔
پہلے گاڑی ایک لیٹر میں اگر 8 کی ایوریج دیتی تھی تو ابھی 7.5 یا 7 کی ایوریج دے رہی ہے ایک اور شہری فہد خان نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کے بعد ایرانی پیٹرول کا استعمال شروع کیا۔ ایرانی پیٹرول جہاں قمیت میں پاکستان پیٹرول کی کم ہے وہیں یہ شہر کے ہر مقام سے بہ آسانی دستیاب بھی ہے۔ جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو کچھ ریلیف مل رہا ہے کوئٹہ کے باسیوں نے پیٹرول اور ڈیزل کے حصول کے لیے ایرانی اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کا سہارا لے لیا ہے جس کی وجہ سے رجسٹرڈ پیٹرول پمپ ویران ہونا شروع ہو گئے ہیںاس معاملے پر نجی رجسٹرڈ پیٹرول پمپ کے مینیجر دین محمد نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ایرانی پیٹرول کی سرعام فروخت سے رجسٹرڈ پیٹرول پمپ کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اب پہلے کی نسبت پیٹرول پمپس پر وہ رش نہیں رہا۔ گزشتہ چند ماہ سے پاکستانی پیٹرول کی سیل میں بھی 5 فیصد تک فرق پڑا ہے۔