لندن( حال نیوز )ورلڈکپ چیمپئن بننے والی انگلش ٹیم کے وکٹ کیپر اور جارح مزاج بیٹسمین جوز بٹلر کا کہنا ہے کہ اگر ان کی ٹیم ورلڈ کپ فائنل میں ہار جاتی تو وہ دوبارہ کرکٹ کھیلنے کے بارے میں نہیں سوچتے۔ایک انٹر ویو کے دوران انگلش وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس فائنل سے قبل 8 مرتبہ اپنی ٹیموں کی جانب سے فائنل مقابلوں میں حصہ لیا جس میں 7 مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سمرسیٹ کی جانب سے کھیلتے ہوئے انگلینڈ کے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کی جانب سے 2013 میں چیمپئنز ٹرافی کا فائنل اور 2016 میں ویسٹ انڈیز کےخلاف ٹی ٹونٹی فائنل ایسے میچز ہیں جس میں انکی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔جوز بٹلر کا کہنا تھا کہ اپنے سامنے حریف ٹیم کو ٹرافی اٹھاتے ہوئے دیکھنا بہت تکلیف کا باعث ہوتا ہے اور یہ درد وہ ایک مرتبہ پھر برداشت نہیں کرسکتے تھے ،انہیں ڈر لگ رہا تھا کہ اگرمیچ نہ جیتے تو انہیں معلوم کہ وہ دوبارہ کیسے کرکٹ کھیلیں گے ، یہ زندگی میں ایک مرتبہ ملنے والا موقع تھا، ایک ورلڈکپ کا فائنل وہ بھی لارڈز میں۔
جوز بٹلر کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک قسمت کی طرح محسوس ہوا، وہ سوچ رہے تھے کہ اگر فائنل نہیں جیتے تو ان کے پاس کافی عرصے تک دوبارہ کرکٹ بیٹ اٹھانے کی خود اعتمادی نہیں ہوگی۔خیال رہے کہ ورلڈکپ فائنل میں انگلینڈ کی جانب سے میچ کے ہر مرحلے میں جوز بٹلر نے اہم کردار ادا کیا، انہوں نے ہدف کے تعاقب میں 59 رنز بنائے اور بین سٹوکس کے ساتھ 110 رنز کی بہترین شراکت داری بھی قائم کی،سپر اوور میں انہوں نے بین سٹوکس کے ہمراہ بیٹنگ کی اور پھر سپر اوور میں ہی جب نیوزی لینڈ کو جیت کےلئے آخری گیند پر 2 رنز درکار تھے تو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مارٹن گپٹل کو رن آٹ کرکے میچ برابر کردیا۔
واضح رہے کہ میچ اور سپر اوور برابر ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو میچ میں زیادہ بانڈریز لگانے پر ورلڈکپ چیمپئن قرار دیا گیا۔جوز بٹلر نے آخری لمحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ گرانڈ سے باہر بیٹھ کر میچ دیکھنے والوں پر دباہوتا ہے، تاہم ایسا دبا کھلاڑیوں پر نہیں ہوتا، وہ ایسی صورتحال کے لیے ہی تیار ہوتے ہیں۔جوز بٹلر کا کہنا تھا کہ اگر انہیں معلوم ہوتا کہ مارٹن گپٹل بہت قریب ہے تووہ اور بھی زیادہ پریشان ہوجاتے لیکن جب انہیں علم ہوگیا کہ ان کے پاس گپٹل کو آٹ کرنیکا وقت موجود ہے توانہوں نے سکون کا مظاہرہ کیا اور انہیں آٹ کیا۔