لاہور (حال نیوز) نیب لاہور نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی راہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کی گرفتاری گزشتہ روز دو پہر کے وقت ٹھوکر نیاز بیک ٹول پلازہ سے عمل میں آئی۔
بتایا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی اسلام آباد سے براستہ موٹر وے لاہور جا رہے تھے لا ہو ر پہنچ کر چار بجے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف سے مل کر ایک پریس کانفرنس کرنی تھی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف کو شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی اطلاع کوٹ لکھپت جیل کے باہر اس وقت دی گئی جب شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کرنے کے بعد واپس جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ نیب سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بعض الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی خبر کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپسی پر دی گئی۔
نیب کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری گزشتہ روز جاری ہوئے، شاہد خاقان کا احتساب عدالت سے راہداری ریمانڈ لیا جائے گا، انہیں راہداری ریمانڈ کے بعد اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔ نیب حکام نے شاہد خاقان عباسی کو 4 بار طلب کیا تھا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی نے نیب راولپنڈی میں پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان کی جانب سے نیب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ پیشی کے لیے تیار ہوں، مناسب وقت دیا جائے، پیشی کے لیے 3 دن کا وقت درکار ہے، نیب آفس طلبی کا خط گزشتہ روز موصول ہوا، صرف ایک دن کے نوٹس پر پیشی ممکن نہیں۔ واضح رہے نیب پنڈی نے ایل این جی سکینڈل میں باقاعدہ تحقیقات میں شاہد خاقان عباسی کو پہلے 4 بار طلب کیا تھا مگر وہ پیش نہیں ہو ئے شاہد خاقان عباسی کو نیب سے عدم تعاون کی بنا پر گرفتار کیا گیا ہے ۔
نیب نوٹس کے مطابق شاہد خاقان عباسی ایل این جی کیس کی اہم معلومات رکھتے ہیں، ایل این جی ٹرمینل کے غیر قانونی ٹھیکے سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، انکوائری کے دوران شاہد خاقان عباسی تین مرتبہ نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں بحیثیت وزیر پیٹرولیم قطر سے ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ وہ اس ٹھیکے میں خود بھی حصہ دار ہیں، اس سلسلے میں نیب کی سفارش پر ان کا نام ای سی ایل میں بھی شامل ہے، شاہد خاقان عباسی نے کسی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل نہیں کی تھی۔