اسلام آباد( حال نیوز )وزیرمملکت ریونیو حماد اظہر نے فنانس بل 2019منظوری کےلئے قومی اسمبلی میں پیش کر دیاہے۔ اپوزیشن اراکین ایوان میں کالی پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے جو اراکین فنانس بل کی منظوری کے موقع پر موجود نہیں ہے اور ابھی تک ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا گیا ہے ، ان ممبران اسمبلی کے حلقوں کے عوام کی توہین ہے انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے کچھ اراکین کو بجٹ اجلاس میں شرکت سے روک کر حکومت بجٹ پاس کرنا چاہتی ہے تو اس بجٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ اتنے اہم دن ان ارکان کا موجود نہ ہونا ہم سب کے لئے شرم کی بات ہے۔ ایوان مکمل نہیں ہے، آج وہ دو موجود نہیں کل کوئی اور بھی ہو سکتا ہے
۔سید نوید قمر نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ پچھلے ایک سال میں آپ کی ٹیکسیشن میشنری کی کارکردگی کیا رہی؟اور آپ اب بھی ان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں۔ مارکیٹ میں سرمایہ کاری ختم ہو چکی ہے، اگر سرمایہ کاری نہیں رہی تو ٹیکس وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔ اگر آپ بزنس مین کے پیچھے ایف آئی اے اور نیب کولگا دیں گے تو پھر آپ کیسے ٹیکس اکھٹا کر سکتے ہیں؟ کمیشن بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ملے ، آپ کو ہتا چلے گا کہ ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کیوں آیا؟ جتنی ناکامی اس سال آپ نے دیکھی ہے وہی اگلے سال دیکھنے کو ملے گی۔ تنخواہ دار طبقہ آپ کی کیپٹئل مارکیٹ ہے،اگر ایف بی آر کا مطلب یہ ہے کہ ائر کنڈیشنر آفسز میں بیٹھ کے صرف ٹیکس کاٹنا ہے تو پھر وہ اتنی تنخوائیں کیوں لے رہے ہیں؟ حکومت نے ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے ذریعے ہر بندے کے بجٹ کو بڑھا دیا ہے،یہ مسئلہ آپ کا ہے آپ ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آ جائیں۔
حکومت بتائے انہوں نے مزید کیا اقدامات کئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں ناکام ہوچکی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتی وزیر زیادہ تر جھوٹ بولتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مشکل زیادہ قرضے نہیں بلکہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے انہوں نے کہا کہ 2011 میں قرضے پچیس ہزار ارب لئے تھے اور 1500 ارب کے گردشی قرضے تھے جبکہ انہوں نے کہا کہ اب ڈیٹ سروسنگ 29سو ارب تک جا پہنچی ہے حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ڈیٹ سروسنگ میں چو دہ سو ارب کا اضافہ کردیا ہے انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور پالیسی ریٹ میںاضافے کی وجہ سے پاکستان کے ڈیٹ سروسنگ میں اضافہ ہوا ہے اس معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے شاہد خاقان عباسی کے چیلنج پر حماد اظہر کھڑے ہوئے تو شاہد خاقان عباسی نے کہا ان کے والد صاحب میرے دوست تھے اور ہیں، وہ سچ بولا کرتے تھے۔میں جھوٹ بولنے والے کی عزت نہیں کر سکتا۔ایوان میں شورشرابا شروع ہوا تو ڈپٹی اسپیکر نے ارکان کو خاموش کرایا۔
مرتضی جاوید عباسی اور شہریار آفریدی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ شور شرابہ حماد اظہر کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے اعداد و شمار کو جھوٹ کہنے پر شروع ہوا۔حماد اظہر نے کھڑے ہوکر کہا جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہے، یقین سے کہہ سکتا ہوں شاہد خاقان عباسی نے بجٹ پڑھا ہی نہیں۔شاہد خاقان عباسی جواب دینے کے لیئے کھڑے ہو ئے تو ڈپٹی اسپیکر نے شاہد خاقان عباسی کو فلور دینے سے گریز کیااور کہا آپ کو بات کرنے کا پورا موقع ملا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ حکومت جو بجٹ منظور کرانے جارہی ہے پاکستان کی عوام اور معیشت کیلئے زہر قاتل ہے آج پوری دنیا میں معیشت کی برھوتری کی ریس لگی ہوئی ہے ہم معیشت کو تین فیصد سے پانچ فیصد تک پہنچانے میں کایاب رہے اور ورلڈ بینک کی رپورٹ مطابق 2018 میں معیشت کی گروتھ چھ فیصد مقرر کردی گئی تھی کیا ورلڈ بینک کو ہمارے قرضوں کا پتہ نہیں تھا مگر موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت اور معیشت کی تباہی کے قصے بیان کرنا شروع کردیتے ہیں تو ہماری معیشت 5.8فیصد سے واپس 3فیصد پر آگئے۔
جس ملک کا وزیراعظم خود کہے کہ ہماری معیشت بنکرپٹ ہے تو پھر اس کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی۔یہ اینٹی گروتھ بجٹ ہے، جو بے روزگاری لائے گا، مہنگائی لائے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم آفس کا خرچ 1 ارب سے زائد کردیا گیاہے۔ بتائیں آپ نے کونسی کٹوتی بجٹ میں کی ہے؟انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم کا چنا کہیں اور ہوا وہ حکمرانی یہاں کررہے ہیں،ڈیفنس پروڈکشن میں چھپا کر وزیراعظم کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر کا کروڑوں روپے رکھا گیا ہے۔ ایک طرف اسپیشل سیکرٹریز کی تنخواہوں میں اضافہ اور غریب سرکاری ملازم کی تنخواہ کم کردی گئی ہے۔ آپ لوگوں کے لئے گھی، چینی پر ٹیکس لگا کر جینے کا حق بھی چھین رہے ہیں۔تعلیم کے بجٹ میں کٹ لگادیا گیا، پرائمری، پری پرائمری اور ہائر ایجوکیشن بجٹ میں کٹ لگا دیا گیا ہے۔ہم زرعی ملک ہیں، مگر افسوس کسان کے لیے کوئی ریلیف نہیں رکھا گیا۔ زراعت کیلئے مختص بجٹ 31 ارب سے کم کرکے 5 ارب کردیا گیا ہے اور اس کو 83فیصد کم کردیا ہے انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو واپس لیا جائے اور غریب دوست بجٹ لایا جائے ۔
پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اپوزیشن کا حق ہوتا ہے کہ وہ عوام کے سامنے حقائق رکھے اور بجٹ کا تنقیدی جائزہ لے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ غریب دشمن اور نقصان دہ ہے جبکہ حکومت اراکین موجود بجٹ کو بہت بہتر قرار د ےرہیں انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو پاکستان کا غریب کسان اور مزدور کیسا دیکھ رہا ہے عام شہری اپنے گھر کے بجٹ کیلئے پریشان ہے ہمیں سنجیدگی کے ساتھ اس صورتحال کو دیکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اشیائے ضروریہ کو مہنگا کردیا گیا ہے حکومت اپنے دس مہینوں کی قیمتوں کا موازنہ کرے تو انہیں اندازہ ہوجائے گا حکومت نے روزمرہ استعمال کی ہر چیز مہنگی کر دی ہے،پھر بھی یہ دعوی ہے کہ بہترین بجٹ پیش کیا ہے۔ چیزوں کی قیمتوں کا چند ماہ پہلے والی قیمتوں سے تقابل کر لیں تو پتہ لگے گا کہ حکومت نے غریب کو زندہ درگور کر دیا ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت 1947 میں آتی تو یہ کہتے کہ انگریز نے سب تباہ کر کے ملک حوالے کیا۔ہم نے اپنے نظام اور پارلیمان کو کیوں بے توقیر کرنے کی ٹھان رکھی ہے؟ سیاسی حکومتوں کا احتساب ایک پولیس والا کرے گا؟انہوں نے کہا کہ اگر احتساب ہی کرنا تھا تو ایوان کی ایک کمیٹی بنا لیتے انہوں نے کہا کہ ہم کب تک ان وعدوں اور اعدادوشمار سے کھیلتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کا بھی بہت شور مچایا گیا مگر پہلے احتساب اپنے گھر سے شروع کیا جائے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن نے اپنے اجلاس میں ایوان میں بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کیا۔ ایوان میں کالی پٹیاں باندھ کر شریک ہونے کا فیصلہ بھی حزب اختلاف کی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔