اپوزیشن کی پیش کردہ 200 سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد

0

اسلام آباد(حال نیوز)قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ 200 سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئیں جبکہ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے متعدد اداروں، ڈویژن اور وزارتوں کےلئے مطالبات زر کا تخمیہ پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔ جمعرات کو بھی قومی اسمبلی کااجلاس جاری رہا ، ایوان نے بجٹ میں کٹوتی کی 323 تحاریک مسترد کردی گئی جبکہ پاور ڈویژن کےلئے 227 ارب روپے اور پیڑولیم ڈویژن کےلئے 25 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں بغیر کسی رکاوٹ کے ایک کھرب روپے دفاعی بجٹ کےلئے منظور کرلیے گئے جس پر اپوزیشن کی جانب سے کوئی کٹوتی کی تحریک پیش نہیں کی گئی تھی۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سندھ کے متعدد اضلاح میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے،انہوں نے واضح کیا کہ بجلی کی ترسیل پر مشتمل ٹرانسمیشن لائن مکمل طورپر کمزور ہوچکی ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے پر تحریک انصاف کی حکومت پر کڑی تنقید کی۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ موجودہ دورہ حکومت میں گیس کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں گیس کی قیمتیں بڑھا کر متوسط طبقے پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم نے زور دیا کہ لوگ برداشت نہیں کرتے اس لیے ان پر مزید بوجھ نہ ڈال جائے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی تب ملک میں بجلی وافر مقدار میں موجود تھی جبکہ اصل مسئلہ پاور لاسز کا تھا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت سرکاری اداروں کے دفاتر اسلام آباد منتقل کرنا چاہتی ہے تاہم ایسے انتظامی فیصلے مسائل کا حل نہیں ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ گیس کی قیمت میں اضافے سے مہنگایی بڑھے گی۔ انہوںنے کہاکہ گیس سیکٹر کے تمام فائدے صوبوں کو ہیں،ہر حکومت کا کام پچھلی حکومتوں کے کام کو آگے بڑھانا ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ عوام نہ معیشت برداشت کر سکتی ہے، انہوںنے کہاکہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے افراط زر میں اضافہ ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت کے دور میں گردشی قرضوں میں ڈھایی فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاور کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد بجلی کے بل ادا کرنے سے قاصر ہیں۔انہوں نے طنزیہ کہا کہ وزارت توانائی کو اپنا نام تبدیل کرکے وزارت قیمتوں میں اضافہ رکھ لینا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کی معیشت تباہ نہیں ہوئی تو تباہی کے دھانے پرکھڑی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مسئلے کاحل مسئلے کو پہچاننے میں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مسائل سنجیدگی سے حل ہوں گے سابق حکومتوں پر الزامات لگانے سے نہیں ۔

آمدن اخراجات میں گیپ بڑھتا جارہاہے اس لیے قرضہ بڑھتا رہیگا ۔انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کو مزید اختیارات دینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ دس ماہ میں بزنس کمیونٹی کی خوداعتمادی میں کمی آئی ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں آپ گالیاں دیتے رہیں لیکن آج ہر پاکستانی کا مسئلہ مہنگائی ہے۔عبدالقادر پٹیل نے حکومت کے پہلے بجٹ کو آئی ایم ایف بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ سے متوسط طبقے کی زندگی مزید بدتر ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ کراچی الیکڑک (کے الیکڑک) نے ایسے بجلی کے میٹر نصب کیے ہیں جو سپلائی سے بھی منسلک نہیں ہیں۔سید نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہاوس کے دو منتخب ممبران غیر خاضر ہیں اسلیے کہ وہ حکومت کی تحویل میں ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ ہاوس مکمل نہیں ،جو بجٹ پاس ہوگا وہ مشکوک رہیگا اسکو چیلنج کیا جا سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پروڈکشن آرڈر کے ذریعے انکی موجودگی یقینی بنائیں ۔ انہوںنے کہاکہ ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکالا نہ جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت وقت سے اور آپ سے گزارش ہے پروڈکشن آرڈر فوری جاری کریں۔

ای سی سی نے191 فیصد گیس کی قیمت بڑھائی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کسطرح ہر چیز کی قیمتیں بڑھا رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے ایکسپورٹ سے متعلقہ صنعتوں کی بجلی کے ٹیرف بھی بڑھا دیئے ہیں۔ سید نوید قمر نے کہاکہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ سے اب گیس کے تین گنا زیادہ بل آئیں گے،ہم نے بار بار حکومت سے سنا کہ ہم نے گیس پر سبسڈی دی ایکسپورٹ بڑھانے کےلئے مگر کل اس کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس طرح ہماری ایکسپورٹ انڈسٹری تباہ ہو جائے گی۔انہوںنے کہاکہ یہ کافی نہیں تھا کہ گیس کی قیمتی بڑھیں بلکہ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ابھی تو بجٹ کا اثر پڑنا شروع ہوا ہے،ایل این جی پر بھی سترہ فی صد ٹیکس لگا دیا اس سے بھی بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی۔ انہوںنے کہاکہ آخر حکومت کیا چاہتی ہے۔ غریب کے لئے تو پہلے ہی یہ قیمتیں قابل برداشت نہیں تھیں اب باقی طبقہ بھی متاثر ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ اس ملک کی انڈسٹری بند کرنا چاہ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اب آپ مڈل کلاس کو بھی بجلی چوری کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایک طرف کہ رہے ہیں کہ بجلی سر پلس پیدا کر رہے ہیں مگر ساتھ میں یہ بھی دیکھیں کہ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ منتخب نمائندوں کو سوچنا چاہئے کہ معاملات خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔

حکومت نے غریب کے لئے کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔ انہوںنے کہاکہ عوام اگلے انتخابات میں آپ کا اور ہمارا ایسا حشر کرےگی کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ برجیس طاہر نے کہاکہ یہ ہاو¿س مکمل نہیں ،دونوں اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیںتاکہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی نمائندگی کرسکیں۔ انہوںنے کہاکہ کبھی نہیں دیکھا دو ممبران کے بغیر بجٹ پاس کیا گیا ہو، گزشتہ حکومت نے 11 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی اور 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے قوک کو نجات دلائی ۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو سوئی گیس بل ڈیڑھ سو فیصد تک زائد بھیجے گئے۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ قومی اسمبلی کے دو ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے گئے،ہم بطور احتجاج بجٹ بحث میں حصہ لے رہے ہیں،ارکان کی کٹوتی تحریکوں پر ووٹنگ سے دو ارکان کو زبردستی محروم رکھا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مطالبہ کرتی ہوں کہ دونوں منتخب اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جاہئیں۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ ڈالر خوفناک رفتار سے اوپر جا رہا ہے،ڈالر مہنگا ہونے سے پیڑولیم مصنوعات مہنگی ہونگی۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے ہر شعبے میں مہنگائی بڑھے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے ملکی توانائی وسائل کے استعمال کو لانے کے لئے کبھی پائیدار پالیسی نہیں دی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.