
کوئٹہ(حال نیوز)صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا مستقبل میں مالی حالات کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں بلوچستان بجٹ میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو شامل رکھا گیا ہے 419 ارب روپے کا عوام دوست بجٹ پیش کرنے میں کامیاب ہوئے خسارے کو کور کرنے میں کامیاب رہیں گے اپوزیشن نے بجٹ کی مخالفت کرکے فلاحی کاموں اور ترقیاتی اقدامات کی مخالفت کی ہے بجٹ پڑھ کر احتجاج کرنے والے اپوزیشن اراکین اپنے رویوں پر ضرور پچھتا رہے ہونگے بجٹ ماضی سے ہٹ کر ہے ثمرات براہ راست عام آدمی پر مرتب ہونگے غریب قیدیوں کے جرمانے کی رقومات کی ادائیگی کے لئے بھی رقم مختص کی گئی ہے ایک سو آٹھ روپے کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں تعلیم و صحت سمیت بنیادی سہولیات پر توجہ دی گئی ہے تین زیر التوا میڈیکل کالجز کے لئے خاطر خواہ فنڈز مختص کردئیے گئے پی ایس ڈی پی سے ہزاروں کے قریب روزگار کے مواقع پیدا ہونگے سرکاری شعبوں میں پانچ ہزار چار سو پیتالیس آسامیاں رکھی گئی ہیں ایک ارب روپے سرکاری ملازمین کی تربیت کے لئے رکھے گئے ہیں تنخواہوں کا تناسب وفاقی حکومت کی طرز پر رکھا گیا ہے جامعات اور کالجز کی ضروریات کو پورا کرکے معیاری تعلیم کو یقینی بنا رہے ہیں جامعات کا بجٹ ڈیڑھ ارب روپے کردیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے افسر کلب میں پوسٹ بجٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر حکومتی ترجمان لیاقت شاہوانی،ایڈیشنل چیف سیکرٹری عبدالرحمان بزدار،سیکرٹری خزانہ نورالحق بلوچ بھی موجود تھے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو نہایت مشکل مالی و معاشی صورتحال ورثے میں ملی۔ اکثر حلقوں کا خیال تھا کہ حکومت مالی مشکلات میں گھرجائے گی ا ور ملازمین کو تنخواہیں دینا بھی مشکل ہو جائے گا لیکن وزیراعلی جام کمال خان کی بصیرت افروز قیادت میں حکومت نے کام کا آغاز کیا اور چیلنجوں کو جرات کے ساتھ قبول کیا 8مہینے تمام معاملات پر سنجیدہ توجہ دینے ،حالات کو قابو میں رکھنے مالیاتی نظم وضبط پیدا کرنے اور مالیاتی امور میں ضروری اصلاحات کرنے کے بعد اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہم صوبے کا ایک متوازن اور ترقیاتی اساس کا حامل بجٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور جیسا کہ وزیر اعلی بلوچستان جا م کما ل خان نے کہا ہے نئے بجٹ میں اپوزیشن سمیت کسی بھی حلقے کو نظر انداز نہیںکیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کابینہ سے منظور شدہ آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کا 419 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیاگیاہے جبکہ بجٹ کا مجموعی خسارہ 47 ارب روپے طے کیا گیا ہے۔
مالی سال 20-2019 میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 108 ارب روپے اور غیر ترقیاتی منصوبوں کے لیے 291 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وفاق سے 339 ارب روپے محصولات کی مد میں وصول ہوں گے جبکہ کیپٹل محصولات کے ذریعے 10 ارب 8 کروڑ روپے حاصل کیے جائیں گے۔ کرنٹ ریونیو اخراجات کا تخمینہ 257 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ روپے، کرنٹ کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 36 ارب 14 کروڑ 40 لاکھ روپے، وفاق کے تعاون سے مکمل کیے جانے والے منصوبوں کے لیے 18 ارب 21 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔موجودہ بجٹ میں غیر ملکی معاونت کا تخمینہ 7 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ طے کیا گیا ہے۔مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 55 ارب 72 کروڑ روپے اور ہائر ایجوکیشن کے لیے 14 ارب 95 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ میں صحت کے شعبے میں 34 ارب 18 کروڑ روپے، پانی کے منصوبوں کے لیے 28 ارب روپے، امن و امان کے لیے 44 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔صوبائی بجٹ میں 150 نئے وفاقی منصوبے اور غیر ملکی تعاون سے 100 منصوبے بھی شامل ہیںانہوں نے کہا کہ سر کا ری ملا زمین کو ریلیف دینے کیلئے گریڈ 1سے گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد جبکہ گریڈ17سے 20تک کے آفیسران کو 5فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کااعلان کیاگیاہے گریڈ21اور 22کے صوبائی آفیسران کی تنخواہوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیاگیاہے ،پنشنرز کی پنشن میں 10فیصد اضافے کااعلان کیاگیاہے جب کہ کم ازکم تنخواہ 17500روپے مقرر کی گئی ہے۔
صوبائی بجٹ میں ان ملازمین پہلی بارصوبائی حکو مت نے جو معذور ہیں کیلئے 2000روپے اسپیشل الاونس کابھی اعلان کیا ہے۔ سال2019-20میں محکمہ تعلیم میں 1057،محکمہ صحت میں 1019جبکہ لیویز اور پولیس فورس میں 1150نئی آسامیاںپیدا کرنے اور ان کی اپ گریڈیشن کا اعلان کیاگیاہے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 150ویٹرنری ڈاکٹرز کی نئی آسامیاںپیدا کرنے کا بھی اعلان کیاگیاہے بلکہ ہنرمند پروگرام کے اجراکے ذریعے 6ہزار نوجوانوں کو جدید تکنیکی ہنر اورمہارتوں سے بہرہ مند کرنے اور تمام پروفیشنلز کیلئے نئی آسامیوں کی تخلیق کی گئی ہے محکمہ تعلیم میں 15998خالی آسامیوں کو میرٹ پر پر کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اگلے مالی سال کیلئے 5445نئی آسامیاں بھی پیدا کی جارہی ہے صوبائی بجٹ برائے سال2019-20میں 123نئے پرائمری سکولوں قائم کرنے کے علاوہ 125مڈل سکولوں کو پرائمری سے مڈل کادرجہ دینے اور 94مڈل سکولوں کو ہائی کا درجہ دینے کے ساتھ26ہائی سکولوں کو ہائیرسیکنڈری سکولز اپ گریڈ کیا جا ئے گا۔علاوہ ازیں سکول کلسٹربجٹ کو بھی 1.89بلین روپے کردیاگیاہے۔اس کے علاوہ دورافتادہ علاقوں کیلئے 51سکول بسیں مہیا کرنے اور ہائی سکولوں میں 153ملین روپے کی لاگت سے سائنس لیبارٹریز بنانے کااعلان کیاگیاہے ضلع کیچ ،نوشکی ،قلعہ سیف اللہ اور جعفرآباد میں نئے ایلمنٹری کالجز کے قیام کیلئے 500ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،پہلی بار جامعات کے 4نئے کیمپسز کے قیام کیلئے صو با ئی حکو مت اپنے وسا ئل سے 150ملین روپے مختص کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2019-20کے بجٹ میں بلوچستان عوامی ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کرنے کیلئے 5ہزار 3سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں سماجی تحفظ اور غربت مٹا اتھارٹی کے قیام کیلئے بھی ایک بلین روپے رکھے گئے ہیں کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت جوائنٹ روڈ اور سبزل روڈ توسیعی پروگرام کیلئے 3بلین روپے جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ بروری روڈ ،پٹیل روڈ،سریاب روڈ،پرنس روڈ،سرکی روڈ،نواں کلی بائی پاس،اہم لنک روڈ،مشرقی بائی پاس ،ہنہ اوڑک روڈ کی توسیع پروگرام پیکج کے تحت 8ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ وزیراعلی ضلعی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بھی 500ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ،قابل اور محنتی طلباکو لیپ ٹاپ کی مفت تقسیم کیلئے بھی 100ملین روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ تعلیم میں دو رافتادہ علا قوں کے طلباکیلئے واوچراسکیم متعارف کر وائی گئی ہے ۔بلو چستان عوامی انڈ وو منٹ فنڈ بھی حکو مت کا ایک انقلا بی قدم ہے جس سے غریب اور مستحق افراد کو جا ن لیو ا مو ذی امراض کے علا ج کیلئے سہو لیا ت میسر آ سکیں گی صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات لائی جارہی ہیں جزا و سزا کے عمل کے لئے نیب سی ایم آئی ٹی انٹی کرپشن و دیگر ادارے کام کررہے ہیں احساس محرومی کا نعرہ بیچنے کے بجائے ترقی کے لئے عملی اقدامات کررہے ہیں شور شرابے سے قبل اپوزیشن اراکین بجٹ پڑھ لیتے تو احتجاج کی نوبت نہ آتی شور شرابہ اپوزیشن کی روایت ہے ایسا نہ کرتے تو ان کا چورن کیسے بکتا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری عبدالرحمان بزدار نے کہا کہ پیداواری شعبے کی فعالیت کے لئے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل ضروری ہے اسی مقصد کے لئے صوبائی بجٹ میں انفرا اسٹریکچر کے منصوبوں پر توجہ دی گئی ہے لائیو اسٹاک فشریز اور آمدن کے حامل شعبوں کے لئے خاطر خواہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں وفاقی حکومت نے انفرا اسٹریکچر کے منصوبوں کے لئے معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے وفاقی حکومت کی معاونت سے خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی سیکرٹری خزانہ نور الحق بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں سماجی شعبے کی بہتری کے لئے پہلا مثالی بجٹ پیش کیا گیا ہے 2009 سے خسارے کے بجٹ ہی آتے رہے ماضی کی نسبت آئندہ سال کے مالی بجٹ میں خسارے کو بڑی حد تک کم کیا گیا آئندہ مالی سال کا بجٹ کمنٹڈ بنیادوں پر ہے دستیاب وسائل کے مطابق بجٹ کی تشکیل ممکن بنائی گئی ہے صوبے کے مالی وسائل میں اضافہ کرنے کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے انہوں نے کہا کہ فنانس بل سے مالی معاملات بہتر ہونگے اور ریونیو سورسز میں اضافہ ہوگا نان ڈویلپمینٹ بجٹ کو کم کردیا گیا ہے آئندہ مالی سال کا صوبائی بجٹ ٹیکس فری ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کے محصولات میں اضافے کے لئے بی آر اے کی متوقع آمدن گیارہ بلین روپے رکھی گئی ہے بلوچستان حکومت اپنے وسائل سے صوبے کے تمام اضلاع میں یونیورسٹی کیمپس قائم کرے گی آمدنی اکھٹا کرنے والے اداروں میں اصلاحات لاکر انہیں فعال بنایا جارہا ہے ۔