کوئٹہ(حال نیوز)وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کو عوامی بجٹ۔عوامی ترجیحات کاعنوان دینے کا فیصلے کیا گیا ہے جبکہ کابینہ اراکین کی جانب سے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے وزیراعلی کے وژن کو سراہتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ 2019-20 کا بجٹ صوبے کا تاریخی بجٹ ہوگا، صوبائی کابینہ کو سیکریٹری خزانہ نورالحق بلوچ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے خدوخال اور ترقیاتی وغیر ترقیاتی تخمینہ جات سے متعلق بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحاتی عمل کو ترجیح حاصل رہے گی، نئی صنعتوں اور سی پیک کی ضروریات کے مطابق ہنر مند افرادی قوت کی تیاری کے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا جس کے تحت موبائل ٹریننگ یونٹس کے ذریعہ ہر ضلع میں تین ماہ کے تربیتی پروگرام شروع کرکے نوجوانو ں کو مختلف ٹریڈ میں ہنرمند بنایا جائے گا، آئندہ مالی سال میں ریسورس مینجمنٹ کے ذریعہ محصولات اور آمدنی میں اضافہ کو ممکن بنایا جائے گا۔
سوشل سیکٹرپروٹیکشن اور یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کو بھی ترجیح دی جائے گی اور ترمیمی فنانس بل 2019 متعارف کرایا جائے گا۔ انہوں نے محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت میں مجوزہ اصلاحات اور ریفارمز پروگرام کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ کابینہ نے بلوچستان مائنز اینڈ منرل ڈیویلپمنٹ پالیسی 2019کی اصولی طور پر منظوری دیتے ہوئے پالیسی کو مزید جامع بنانے کے لئے پارلیمنٹیرینز اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور تجاویز کے حصول کے لئے ایک ماہ کے اندر سیمینار منعقد کرنے کی ہدایت کی، سیکریٹری معدنیات زاہد سلیم نے مجوزہ پالیسی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ معدنیات کے شعبہ میں یہ پہلی پالیسی ہے اور محکمہ نے اپنے وسائل کے ذریعہ اسے مرتب کیا ہے جس میں معدنیات کی ترقی، مقامی افراد کے معاشی اور صوبے کے مجموعی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔
کابینہ نے جامع پالیسی مرتب کرنے پر محکمہ معدنیات کی کاوشوں کو سراہا اور اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ ماضی میں صوبے کے وسائل کے تحفظ کی پالیسیوں کے فقدان کے باعث بلوچستان کے مفادات کا تحفظ صحیح معنوں میں نہیں کیا جاسکا تاہم موجودہ حکومت اس حوالے سے موثر پالیسیوں کو متعارف کراکے ان پر عملدرآمد یقینی بنائے گی اور اپوزیشن سمیت تمام سٹیک ہولڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ کابینہ نے پولیس فورس کے کانسٹیبل، ہیڈکانسٹیبل اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی اسامیوں کی اپ گریڈیشن کی منظوری دیتے ہوئے لیویز فورس کی اسامیوں کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ بھی کیا اور اس حوالے سے محکمہ داخلہ اور محکمہ خزانہ کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ کابینہ نے محکمہ صحت کے عمودی پروگراموں کے لئے اضافی فنڈز کے اجرا اور ہرنائی گرڈ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن کی منظوری بھی دی جس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں فنڈز فراہم کریں گی، کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل ایسے نئے منصوبوں جن کی تمام کاغذی کاروائی مکمل ہوچکی ہوگی کے لئے فنڈز کا اجرا اور ٹینڈرنگ پراسس اس سال جولائی کے دوسرے ہفتے میں شروع کردیا جائے گا۔
وزیراعلی نے کابینہ کے ایجنڈہ میں بھرپور دلچسپی لینے اورتجاویز اور مشاورت پر اراکین کابینہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبے کی پہلی کابینہ ہے جس میں تمام اہم صوبائی امور کو سنجید گی سے لیتے ہوئے باہمی اتفاق رائے کے ساتھ طے کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ کابینہ کے ساتھیوں اور پارلیمانی دوستوں کا اعتماد اور حمایت ان کی طاقت ہے جس کے لئے وہ ان کے شکر گزار ہیں، وزیراعلی نے اس موقع پر آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے اپنے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کابینہ کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ پالیسی ریفارمز اور پی ایس ڈی پی کے ذریعہ ہر شعبہ میں بہتری لائے جائے گی، صوبے میں ایک عوامی حکومت ہے جو عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور ہم کبھی بھی عوام کو مایوس نہیں کریں گے، وزیراعلی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں پارلیمانی اراکین اور افسران کی شراکت داری ہے، پہلی مرتبہ پی ایس ڈی پی کی تیاری میں چیف سیکریٹری بلوچستان کی زیر قیادت محکموں نے محنت کی ہے اور بجٹ کو استدلالی بنایا گیا ہے، انہوں نے اس حوالے سے چیف سیکریٹری اور انتظامی سیکریٹریوں کی انتھک محنت کو سراہا۔ پارلیمانی سیکریٹریوں نے خصوصی دعوت پر کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی۔