حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہو چکی ہے، بلوچستان اپوزیشن

0

حال نیوز……..بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں نے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے ایوان میں وزراءکی حاضری کو برقرار نہیں رکھا تو اپوزیشن بلوچستان اسمبلی کے باہر اجلاس کرینگے اور عوام کو سڑکوں پر لا کر حکومت کے خلاف بھر پور احتجاجی تحریک چلائیں گے بلوچستان حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں حکومت چلانا موجودہ حکمرانوں کا حق نہیں ہے 9 ماہ میں صوبے کی صورتحال ابتر ہو تی جا رہی ہے پی ایس ڈی پی ریلیز نہ ہونے سے ترقیاتی عمل رک گیا حکومت کی کوشش ہے کہ بھاگ جائیں ہم انہیں بھاگنے نہیں دینگے پچھلے 9ماہ سے حکومت مسائل سے جان چھڑانے کی کوشش کرتا رہی ہے بارشوں متاثرہ علاقوں میں پسند اور ناپسند کے تحت امدادی کاروائیاں کی جاریہ ہیں بلوچستان میں لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا ناکام تجربہ لیا جارہا ہے سپیکر نے ٹیکسٹ میسج پر اسمبلی اجلاس ختم کر دیا جو قابل مذمت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نصر اللہ زیرے ، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر اپوزیشن اراکین حاجی نواز کاکڑ، یونس عزیز زہری، اکبر مینگل، میر حمل کلمتی، زابد ریکی، اصغر علی ترین، احمد نواز بلوچ اور شام لعل بھی موجود تھے

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ انہوںنے کہا کہ دس مہینے کا طویل عرصہ گزر چکا ہے مگر اب تک بلوچستان میں ترقی کا پہیہ رکاہوا ہے گیارہ گھنٹے اور تاخیر کے طویل ترین کابینہ اجلاسوں کا نتیجہ صفر ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خامیوں کی ذمہ دار سابق حکومت کو ٹھہرایا جاتا ہے حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ ریکروٹمنٹ پالیسی اوردیگر قوانین لارہی ہے یا لاچکی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ سابق حکومتوں کی کارکردگی موجودہ حکومت سے بہتر رہی ہے موجودہ دور حکومت میں میرٹ پر تعیناتیاں ، شفافیت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اس عرصے میں حکومت نے سپیشل اسسٹنٹس کی تعیناتیوں کے لئے ایوان سے قانون پاس کرایاجبکہ ترقی کے دعوے صرف لفاظی جمع خرچ کی حد تک ہی موجود ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ صوبے میں سپیشل اسسٹنٹس کو تعینات کرنے کی ضرورت نہیں تھی تمام محکموں میں افسران موجود ہیں حکومت کو متعلقہ محکموں کے افسران و عملے سے کام لینا چاہئے اگر ایسی حکومت چلے گی اور حالات یہی رہیں گے تو بلوچستان کبھی ترقی نہیں کرسکے گا پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں کی تفصیلات ایوان میں لائی جائیں جس پرسیشن کے اختتام تک عملدرآمد نہیں ہواہم نے پی ایس ڈی پی کی تفصیلات اس لئے ایوان میں پیش کرنے کی استدعا کی تاکہ اگر اس میں کوئی کمزوری یا کمی بیشی ہے تو اپوزیشن اس ضمن میں اپنی رائے کااظہار کرتے ہوئے حکومت کی رہنمائی کرے ۔جمہوری حکومتوں میں حکومت اور اپوزیشن دوایسے پہیے ہیں جوایک دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتے حکومت اپوزیشن کے بغیرلوگوں کی خدمت نہیں کرسکتی

اپوزیشن تہیہ کررکھا ہے کہ حکومت کے ہر مثبت کام میں ان کی معاونت کریں گے مگر غلط کاموں میں حکومت کا محاسبہ کرنا بھی ہماری آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے اپوزیشن اراکین کا استحقاق ہے کہ ان کے حلقوں میں بھی حکومتی اراکین کے حلقوں کے مساوی ترقی ہونی چاہئے ۔پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی منصوبوں میں ردوبدل کا اختیار حکومت کو نہیں ایوان کو آگاہ کیا جائے کہ پی ایس ڈی پی میںکتنے آن گوئنگ اور نئے منصوبے شامل کئے گئے ہیں اور کتنے منصوبے پی ایس ڈی پی سے نکالے گئے ہیں ۔پی ایس ڈی پی پر اپوزیشن اراکین کے تحفظات کے خاتمے تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نصر اللہ زیرے نے کہا ہے کہ اسمبلی میں جو ہوا سب نے دیکھاجب بھی اپوزیشن کی جانب سے اجلاس طلب کیا جاتا ہے حکومت کو پریشانی ہوتی ہے حکومتی اراکین کو خدشہ ہوتا ہے کہ ان کیسز کوتاہیوں پر بات ہوگی کل وزیر اعلی اجلاس میں آئے لیکن ایک کا سوال کا جواب نہیں دیا حکومت کی کوشش تھی کہ کورم ٹوٹ جائے اور وہی کیا اجلاس میں قاد ایوان سمیت دیگر اہم متعلقہ وزرا نہیں آئے ان کی کوشش ہے کہ بھاگ جائیں ہم انہیں بھاگنے نہیں دینگے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے کہا ہے کہ پچھلے 9ماہ سے حکومت مسائل سے جان چھڑانے کی کوشش کرتا رہی ہے بارشوں متاثرہ علاقوں میں پسند اور ناپسند کے تحت امدادی کاروائیاں کی جاریہ ہیں بلوچستان میں لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا ناکام تجربہ لیا جارہا ہے سپیکر نے ٹیکسٹ میسج پر اسمبلی اجلاس ختم کر دیا جو قابل مذمت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.