مچھ سٹی کے ہزاروں متاثرین تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

0

مچھ  مچھ سٹی کے ہزاروں متاثرین تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اگست 2022 کو طوفانی سیلابی بارشوں نے مچھ سٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی مچادی تھی حالیہ طوفانی بارشوں نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہیں کافی تعداد میں خواتین بچے ضعیف العمر افراد بخار کانسی نزلہ زکام اور دیگر امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں

بدقسمتی سے مچھ سٹی کے متاثرین کو اگست 2022 سے لے کر آج تک حکومت اور فلاحی تنظیموں این جی اوز اور سرکاری اداروں کیجانب سے کوئی امداد فراہم نہیں کیے گیے ہیں حالانکہ مچھ سٹی گنجان آبادی پر مشتمل ہیں اور مچھ سٹی میں رہائش پذیر افراد کے کاروبار کا دارومدار کوئلہ کانکنی پر ہے اور مچھ سٹی کو مزدوروں کا شہر کہاجاتا ہے بارشوں اور سیلاب سے مچھ کے کوئلہ کانیں تباہ ہوگئے جس کیوجہ سے آج تک ہزاروں مزدوروں کاکام متاثر ہوگئے ہیں ہزاروں مزدور بے روزگار معاشی بدحالی کی زندگی گزار رہے ہیں

کوئلہ ٹھکیداروں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے بارشوں اور سیلاب سے تباہی کو 9ماہ گزرنے کے باوجود حکومت بلوچستان نے مچھ شہر میں کوئلہ کاروباری نظام کو بحالی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی مچھ سٹی میں رہائش پذیر ہزاروں مزدوروں کی بحالی و امداد کیلئے کوئی اقدام اٹھارہے ہیں کاروباری نظام تباہ ہونے کیوجہ سے محنت کش طبقے نان شبینہ کیلئے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں مچھ بولان کے عوامی حلقوں نے این جی اوز اور فلاحی تنظیموں اور حکومت بلوچستان سے مچھ سٹی میں سیلاب سے متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.