احتساب کےخلاف نہیں ہوں اگر یہ شفاف اور غیر جانبدار ہو، بلاول

0

کراچی(حال نیوز)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ‘کاروانِ بھٹو’ ٹرین مارچ کراچی کے کینٹ اسٹیشن سے روانہ ہوگیا جو کل لاڑکانہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔پارٹی کے سینیئر رہنما اور عہدیدارن بھی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ٹرین میں سوار ہیں،بلاول بھٹو زرداری کراچی سے لاڑکانہ ٹرین مارچ کے دوران 25 مختلف مقامات پر خطاب کریں گے چیئرمین پیپلز پارٹی ڈرگ روڈ، لانڈھی، جھمپیر، جنگ شاہی، کوٹری، حیدرآباد، اوڈیرو لعل، ٹنڈو آدم، شہداد پور اور شہید بے نظیر آباد ریلوے اسٹیشن ، دوڑ، پڈعیدن، محراب پور، بھریا روڈ، رانی پور، خیر پور، روہڑی، سکھر، حبیب کوٹ، مدیجی، سر شاہنواز بھٹو نوڈیرو اور پھر لاڑکانہ میں بھی خطاب کریں گے۔

اس سے قبل کینٹ اسٹیشن آمد کے موقعے پر بلاول بھٹو زرداری کا شاندار استقبال کیا گیاکارکنان نے بلاول بھٹو پر گل پاشی کی، جیئے بھٹو کے نعرے لگائے یا اللہ یا رسول بیظیر بے قصور اور یا اللہ یا رسول بے قصور کے نعرے گونجتے رہے،کینٹ اسٹیشن پر کارکنان سے اپنے خطاب میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں کارکنان کی آمد اور ان کے استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں ، : یہ کاروان بھٹو کراچی سے لاڑکانہ تک ہوگا ، : عوام کا سیلاب ہمارے ساتھ ہے ، : گڑھی خدا بخش میں ہم بھٹو کو خراج عقیدت پیش کریں گے ، : بھٹو کل بھی زندہ تھا، آج بھی بھٹو زندہ ہے اور کل بھی بھٹو زندہ رہے گا ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی کینٹ اسٹیشن پر موجود تھے۔اس موقع پر وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پرجوش کارکنان سے گھل مل گئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسپیشل ٹرین کا معائنہ کیا سید مراد علی شاہ نے کارکنوں کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں،جبکہ کینٹ اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری 25 سے زائد مقامات پر خطاب کریں گے بڑی تعداد میں کارکنان مارچ میں شرکت کر رہے ہیں

ٹرین مارچ حکومت کے خرچے پر نہیں اپنے خرچے پر کر رہے ہیں ، پیسے دے کر ٹرین بک کرائی ہے ، اگر حکومت ٹرین مارچ میں مداخلت کرے گی تو دیکھیں گے ، صوبائی وزیر شہلا رضا کا کہنا تھا کہ : کارکنان مارچ میں بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں ، جب گھروں میں کھانے کیلئے نہین اور یوٹیلیٹی بل اتنے بڑھ کر آئیں گے لوگ باہر آئیں گے ، جو لوگ سمجھتے ہیں کے پیپلز پارٹی ختم ہوگئی ہے انہیں پتا چلے گا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو آپ نے ابھی چھیڑا ہے ، جم غفیر کی صورت میں نکلیں گے ، صوبائی وزیر جنگلات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ بلاول نے لاڑکانہ جانا تھاموئنجو داڑو اور سکھر ائیر پورٹ بند ہونے کی وجہ سے بلاول نے ٹرین کا انتخاب کیاکارکان نے بھی ساتھ جانے کیلئے اصرار کیا یہ کاررواں ٹرین مارچ میں تبدیل ہوگیا ہے ٹرین کہیں رکے گی کہیں نہیں رکے گی تمام اسٹیشن پر کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہوگی ٹرین مارچ 4 اپریل کے جلسے کی تیاریاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرین مارچ پنڈی تک جاسکتا ہے ٹرین مارچ پنڈی تک گیا تو حکومت نہیں رہے گی موجودہ حکومت نا اہل ہے روزگار دیہنے کے بجائے چھین رہی ہے ہم نہیں چاہتے کہ حکومت اپنی مدد پوری نہ کرے حکومت کو قبلہ درست کرنا ہوگا۔کینٹ اسٹیشن سے روانہ ہونے کے بعد ٹرین مارچ نے لانڈھی میں پڑاو کیاجہاں پر صوبائی وزیر محنت اور پیپلزپارٹی ملیر کے صدر غلام مرتضیٰ بلوچ کی قیادت میں کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 4 اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ہے، امید کرتا ہوں لوگ بڑی تعداد میں گڑھی خدا بخش پہنچیں گے40 سال پہلے غیر جمہوری قوتوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا لیکن انہوں نے اپنا سر نہیں جھکایا اور جان دے دی اور ‘یو ٹرن’ نہیں لیا۔واضح رہے کہ ‘کاروانِ بھٹو’ مارچ میں پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹرین کی بکنگ 10 لاکھ 51 ہزار چار سو روپے میں کرائی گئی ہے۔کاروان بھٹو ٹرین ایک لگڑری اسپیشل سیلون اور ایک اے سی سلیپر سمیت 14 ڈبوں پر مشتمل ہے، ٹرین میں 8 اکانومی کلاس بوگیاں اور دو پاور پیک انجن بھی شامل جب کہ سیکورٹی کے لیے گارڈز کی دو بوگیاں بھی کاروان ٹرین کا حصہ ہیں۔ٹرین میں اجلاس کے لیے میٹنگ روم، کچن، اور دیگر تمام سہولیات بھی موجود ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف احتساب کا عمل شروع کیا گیا ہے میں احتساب کے خلاف نہیں ہوں اگر یہ شفاف اور غیر جانبدار ہو لیکن احتساب کے نام پر انتقام قبول نہیں ہے ، انہوں نے کہاکہ ہمارے کیس کو کراچی سے پنڈی لے جایا گیا ہے پنڈی سے ہماری تلخ یادیں وابستہ ہیں لگتا ہے کہ ہمیں پیغام دیا جارہا ہے کہ ہم ڈر جائیں لیکن میرے نانا نے پھانسی کا پھندا قبول کیا میری والدہ نے جام شہادت نوش کیا یہ ضیاءالحق اور مشرف کی آمریت سے خوف زدہ نہیں ہوئے تو ہم بھی کسی آمر و جابر کے سامنے سرنگوں نہیں ہو نگے عوام ہمارے ساتھ ہیں ۔ وہ حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

پیپلز پارٹی عوام کی جماعت ہے ہمیں ایک سازش و منصوبہ کے زریعے انتخابات سے باہر نکلا گیا میرے سینئر ز کو نااہل قرار دیکر انہیں الیکشن سے باہر کیا گیا مجھے پشاور میں انتخابی مہم کے لیے نکلنے نہیں دیا گیا لیاری میں رینجرز گردی کی گئی آج تک وہاں کا فارم45گم ہے ، انہوں نے کہاکہ 4اپریل کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی ہے ہمارا کاروانِ بھٹو برسی کے اجتماع میں شرکت کے لیے ہے ابھی ہم نے اسلام آباد جانے کا فیصلہ نہیں کیا لیکن پھر بھی بہت سے ایوان کانپ رہے ہیں ،انہوں نے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ عوامی سیلاب کے سامنے ٹہر نہیں سکیں گے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ بعض عناصر 73ءکے آئین کے خلاف سازش کررہے ہیں اور ملک میں ون یونٹ قائم کرنا چاہتے ہیں صوبوں کا حق اور اختیار ان سے چھینا جارہاہے این ایف سی کا 120ارب روپیہ سندھ کو نہیں ملا اگر یہ ملتا تو میں نوجوانوں کو روزگار دیتا ، نئے اسکولز و اسپتال کھولتا انہوں نے کہاکہ ہماری گیس استعمال ہورہی ہے لیکن سندھ میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے پانی کے معاہدہ کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے سندھ کو اسکے حصہ کا پانی نہیں دیا جارہا ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ پوچھنے کا حق ہے کہ بھٹو کی پھانسی کا مقدمہ سست روی کا شکار کیوں ہے بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو کیفر کردار تک کیوں نہیں پہہنچایا گیا چیف جسٹس نے جب مجھے بے قصور قرار دیا تو میرا نام تحریری فیصلے میں کیوں آگیا میرا مقدمہ کراچی سے باہر کیوں چلایا جارہا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.