اپنے دور میں نیب کے کالے قانون کو ختم نہ کرنا غلطی تھی، بلاول

0

اسلام آباد (حال نیوز ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کابینہ میں شامل تین وفاقی وزراءجن کے رابطے کالعدم تنظیموں سے ہیں کو فوری طور پر فارغ کیا جائے‘ حکومت آئینی اورجمہوری حق استعمال کرنے والوں پر تشدد کر رہی ہے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے ورنہ پیپلزپارٹی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوگی۔ ہم عدلیہ کی عزت کرتے ہیں کیس میں جو بھی فیصلہ آئے گا ہم اس کو من و عن تسلیم کریں گے۔ پی ٹی آئی نے جو دھرنا دیا تھا اس سے چائنہ کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا لیکن پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو تیس منٹ بھی برداشت نہ کر سکے۔ نیب کا قانون ڈکٹیٹر کے دور میں بنایا گیا تھا تاکہ سیاسی جماعتوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جائے ہماری غلطی تھی کہ ہم اسے اپنے دور میں ختم نہ کر سکے لیکن آئندہ اس کالے قانون کو ختم کریں گے۔ ہمارے کیسز بینکنگ کورٹس کے ہیںلیکن ان کو راولپنڈی کیوں شفٹ کیا گیا پتہ نہیں ہمارے لئے راولپنڈی ہی کیوں اہم ہوتا ہے۔ نیب میں پیش ہونا میرے لئے کوئی نئی بات نہیں میں دو سال کی عمر میں بھی بے نظیر بھٹو کے ساتھ پیش ہوتا رہا ہوں۔ آج جس کیس میں نیب میں پیش ہوا اس وقت میری عمر ایک سال سے کم تھی جب سے میں لیڈر بنا ہوں تو میرا اس کیس سے کوئی واسطہ نہیں رہا۔ اگر ہمت ہے تو احسان اللہ احسان پر بھی جے آئی ٹی بنائیں، ہمیں بلایا ہے تو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کو بھی بلائیں۔ میں نے گھوٹکی وزیراعظم اور صدر کے الیکشن پر جب بھی بات کی تو مجھے کوئی نہ کوئی نوٹس مل جاتا یا میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میں بے گناہ ہوں اورمیرا نام کس کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ لیکن جب فیصلہ آیا تو وہ اس کے برعکس تھا۔ فوجی عدالتیں اس لئے بنائی گئی تھیں کہ جن طاقتور گروپوں کے کیس سول عدالتوں میں نہیں چل سکتے وہ فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں لیکن فوجی عدالتیں مستقل حل نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری ‘ فرحت اللہ بابر‘ چوہدری منظور ‘ مصطفیٰ نواز کھوکھر ‘ نفیسہ شاہ‘ سعید غنی‘ ہمایوں خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو میں سلیوٹ پیش کرتا ہوں یہ صرف پیپلزپارٹی کے کارکن ہی کر سکتے ہیں کوئی اور نہیں کر سکتا۔ کارکنوں کو پہلے آبپارہ چوک اور پھر نادرا چوک میں روکا گیا میں نے کسی کارکن سے آنے کا نہیں کہا تھا پر امن کارکنوں کے ساتھ حکومت کا یہ رویہ قابل مذمت ہے کارکنوں کو فوری طو رپر رہا کیا جائے ورنہ پیپلزپارٹی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوگی۔ میں نیب میں پہلی مرتبہ پیش نہیں ہوا میں جب دو سال کا تھا تو اپنی والدہ کے ساتھ نیب میں پیش ہوتا رہا ہوں۔ مجھے جس کیس میں بلایا گیا اس وقت میری عمر ایک سال سے کم تھی اور جب سے میں پیپلزپارٹی کا لیڈر بنا ہوں میرا اس کیس سے کوئی واسطہ نہیں رہا انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر جو کیس ہیں ان کا تعلق بینکنگ کورٹ سے ہے ۔ ایف آئی آر کراچی میں ہے لیکن پتہ نہیں کیوں ہمارے لئے راولپنڈی ہی اہم ہوتا ہے۔ اور یہ کیس نیب کا نہیں بنتا نیب کا قانون مشرف دور میں بنایا گیا تاکہ سیاسی لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جاسکے۔ احتساب سب کا ہونا چاہیے کرپشن کا مسئلہ تب تک حل نہیں ہوسکتا اس وقت تک نیب کا قانون تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا اگر مجھ پر جے آئی ٹی بن سکتی ہے لیکن جنونی اور انتہاپسند قوتوں کے سامنے ہتھیار ڈال رکھے ہیں، میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں، میں مطالبہ کررہا ہوں کہ حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں، میں ان وزرا کی بات کر رہا ہوں جن کا ان تنظیموں کے ساتھ تعلق ہے، میرے کھانے اور دھوبی کے بل کو بھی نکال لیا جاتا ہے، کالعدم تنظیموں کے رہنماو¿ں کو اس لئے حراست میں لیا گیا کہ بھارتی طیارے انہیں اڑا نہ دیں۔ حکومت کیسے کالعدم جماعتوں کی حمایت کرنے والوں کو اپنی کابینہ میں شامل کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ رہی ہے کہ ہم احتجاج ضرور کرتے ہیں لیکن ہٹ دھرمی نہیں کرتے۔ جمہوریت میں عدلیہ کا آزاد ہونا ضروری ہے جبکہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو انصاف نہیں مل سکا لیکن پھر بھی ہم عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔ نیب میں پانچ منٹ کیلئے سوال کئے گئے اور مجھے پھر سوالنامہ دے دیا گیا جو میں نے اپنے قانونی ماہرین کو دے دیا۔ منافقت کی کوئی حد ہوتی ہے کہ پی ٹی آئی نے دو سو دن کا دھرنا دیا اور چین کے صدر کا دورہ کینسل کروایا۔ اس کے ثبوت موجود ہیں پیپلزپارٹی کے کبھی کوئی لائن کراس نہیں کی کارکن جذباتی ہوتے ہیں لیکن غلط کام نہیں کرتے۔ ہمارے بہت سے کارکن زخمی ہوئے ہیں فاٹا کے رہنماءاخوند زادہ چٹان زخمی ہوئے نرگس فیض ملک زخمی ہوئی یوتھ ونگ کے صدر اور ضیاءاللہ آفریدی بھی زخمی ہوئے۔ میں نہیں مانتا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہورہا ہے۔ فیض اباد دھرنے کے حوالے سے جو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے کوئی غلط کام نہیں کیا ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا نیب احتساب کا نہیں انتقام کا ادارہ بن گیا ہے۔ اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے نیب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نیب کوپیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے بنایا گیا، پیپلزپارٹی نے نیب قوانین میں تبدیلی نہیں کی، یہ ہماری غلطی تھی، مستقبل میں آئین سے آمرکا ہرقانون نکال دیں گے، آج جس کمپنی کیس میں بلایا گیا، میں اس وقت ایک سال سے بھی کم عمرتھا، میرا احتساب ایک سال سے کم عمر سے کیا جارہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.